لاہور: وزیراعظم شہباز شریف اسپیشل سینٹرل کورٹ لاہور میں پیش ہو گئے ، جہاں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت جاری ہے۔
اسپیشل سینٹرل کورٹ لاہور میں عدالت نے شہباز شریف ،حمزہ شہباز سمیت دیگر کی حاضری لگانے کا حکم دیا۔ دوران سماعت وزیراعظم نے روسٹرم پر آکر کہا کہ مجھ پر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔ میں نے درجنوں پیشیاں بھگتی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عدالت میں بتایا کہ ایف آئی اے نے میری گرفتاری کا کوئی راستہ نکالنے کے لیے چالان میں تاخیر کی۔ دوران سماعت جج نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ شوگر ملز میں آپ کا کوئی شیئر نہیں ہے؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ شوگر مل کا ڈائریکٹر ہوں نہ مالک نہ شیئر ہولڈر۔ میں نے منی لانڈرنگ کرنی ہوتی ، کرپشن کرنی ہوتی تو میں جو فائدہ لیگلی لے سکتا تھا وہ لے لیتا ۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایف آئی اے کا کیس بھی وہی کیس ہے جو نیب نے بنا رکھا ہے، میرے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز کے کیس بنائے گئے۔
جج نے شہباز شریف نے استفسار کیا کہ کیا ان ملز میں آپ کا کوئی شیئر نہیں ہے؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میرا کوئی شیئر نہیں ہے، میں شوگر ملز کا ڈائریکٹر ہوں نہ مالک اور نہ ہی شیئر ہولڈر ہوں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں میرے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا گیا، میرے کیسز میں لاہور ہائیکورٹ تفصیلی فیصلہ دے چکی ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نیب میرے خلاف سپریم کورٹ گیا، اس وقت کے چیف جسٹس نے میری ضمانت منسوخی کی درخواست میں کہا کرپشن کے ثبوت کدھر ہیں، نیب وہاں سے بھی دم دبا کر بھاگ گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ ایف آئی اے نے جتنے بھی فیکٹس بتائے ہیں جھوٹے ہیں ۔ میں نے 2011-12 میں بے روزگار غریب بچے بچیوں کو بولان گاڑیاں دیں ۔ 2015 میں ہم نے 50 ہزار گاڑیوں کا منصوبہ شروع کیا ۔ یہ 99 اعشاریہ 99 فیصد وہی الزمات ہیں جو نیب نے لگائے۔
ان کا کہنا تھا کہ عزت ہی انسان کا اثاثہ ہوتا ہے، میرے خلاف انتہائی سنگین الزام لگائے گئے، میں نے درجنوں پیشیاں بھگتیں، ایف آئی اے کی سرزنش ہوئی کہ چالان کیوں پیش نہیں کیا جا رہا، مجھے لگتا ہے ایف آئی اے گرفتاری کا راستہ نکال رہا تھا اس لیے چالان میں تاخیر کی۔
اس عدالت میں کیس ٹرانسفر ہونے سے پہلے درجنوں بار پیش ہوا،جب میں اپوزیشن میں تھا تو نیب اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گیا ہی نہیں۔ پراسیکیوشن نے کہا کہ یہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کا کیس نہیں ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میرے لیے عزت کی اور کیا بات ہو گی کہ میرٹ پر بری ہوا۔ 4ججز نے کہا کہ کرپشن منی لانڈرنگ اور بے نامی اثاثوں کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ عدالت میں جب ضمانت کا معاملہ گیا تو 4 ججز نے میرے حق میں فیصلہ دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میرے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد کیس بنایا گیا۔ میں نے ایف آئی اے سے کہا کہ میں زبانی جواب نہیں دوں گا ۔ وکلا کی مشاورت کے بعد جواب دوں گا۔ جب عقوبت خانے میں تھا، دو مرتبہ ایف آئی اے نے تحقیقات کیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ سارا جھوٹ پلندہ کا ہے، جس پر منوں مٹی پڑے گی۔
Comments are closed.