بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

اگر عوام کی تکلیف کا احساس ہوتا تو یہ منصوبہ تاخیر کا شکار نہ ہوتا،شہباز شریف

اسلام آباد: وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں تھا کہ عوام کو سہولت فراہم کی جائے، اگر عوام کی تکلیف کا احساس ہوتا تو یہ منصوبہ چار گھنٹے بھی تاخیر کا شکار نہ ہوتا۔

پشاور موڑ سے اسلام آباد ائیر پورٹ تک میٹرو بس منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چار سال جس منصوبے پر موت کی کیفیت طاری تھی اس کا 4 دن میں افتتاح کیا، اس منصوبے سے روزانہ ہزاروں مسافر مستفید ہو سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق حکمرانوں کو اگر عوام کا احساس ہوتا تو یہ منصوبہ 4 سال تو کیا 4 گھنٹے تاخیر کا شکار نہ ہوتا،انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم تو ہیلی کاپٹر پر 55 روپے فی کلومیٹر پر آتے جاتے تھے اور وزراء کے پاس بلٹ پروف اور آرام دہ گاڑیاں تھیں، انہیں اس سے کیا غرض تھی کہ غریبوں نے اپنے بچوں کو اسکول لیکر جانا ہے، ماں باپ کو اسپتال لیکر جانا ہے یا محنت مزدوری کے لیے جانا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ جب میں وزیراعلیٰ پنجاب تھا کہ پی ٹی آئی کے وکیلوں نے لاہور میٹرو کا منصوبہ ایک سال سے زیادہ تعطل کا شکار کروایا، پی ٹی آئی کے وکلاء نے گلے پھاڑ پھاڑ کر کہا کہ اربوں روپے کی کرپشن ہوئی لیکن ججز نے منصوبے کو قریب سے دیکھا تو اسے کلین چٹ دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ تخمینے میں اضافے سے سود کی رقم بڑھ گئی اور میٹروبس منصوبے کا حلیہ بگاڑ دیا گیا، یہ تحفہ 2017 میں میاں نواز شریف نے عوام کو تحفہ دیا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ قوم کے لیے کام کرتے ہیں وہ ہمارے سر کے تاج ہیں اور جو لوگ قوم کے لیے کام نہیں کرتے ان کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ رمضان میں میٹرو سروس مفت کی جا رہی ہے، مسافر اس بس میں فری سفر کر سکیں گے اور ان پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ بد قسمتی سے ملکی اخراجات قرضوں سے چلا رہے ہیں، دفاع کے اخراجات کو بھی قرضوں سے پورا کیا جاتا ہے اور عوامی فلاح کے منصوبوں کو قرضوں کے حصول سے پورا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے وزیراعظم بننے سے سابق وزیراعظم کو گھبراہٹ تو ہو گی لیکن عوام کی گھبراہٹ اب ختم ہو گئی ہے، اب ہم ساری جماعتیں دن رات محنت اور لگن سے عوامی فلاح کے لیے کام کریں گے اور اگر سابق وزیراعظم کو گھبراہٹ ہوتی ہے تو ہو لیکن میں اسی رفتار سے کام کروں گا جس کا میں عادی ہوں۔

You might also like

Comments are closed.