ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے، یہ سازش نہ پہلے کبھی کامیاب ہوئی تھی اور نہ اب ہوگی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کے سامنے مطالبات اسٹیبشلمنٹ کی طرف سے نہیں رکھےگئے بلکہ جب یہ ڈیڈ لاک برقرار تھا تو وزیراعظم آفس سے آرمی چیف کو اپروچ کیا گیا کہ اس میں بیچ بچاؤ کی بات کریں، سیاسی جماعتوں کی قیادت آپس میں بات کرنے پر تیار نہیں تھی تو آرمی چیف اور ڈی جی وہاں گئے، مختلف رفقاء سے بیٹھ کر تین چیزیں ڈسکس ہوئیں کہ کیا کیا ہوسکتا ہے، ان میں استعفیٰ، تحریک عدم اعتماد کی واپسی اور اسمبلیاں تحلیل کرناشامل تھیں، تیسرے آپشن پر وزیراعظم نےکہا کہ یہ قابل قبول ہے، ہماری طرف سےان سے بات کریں۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ دو روز قبل آرمی چیف کی زیر صدارت فارمیشن کانفرنس ہوئی جس میں پاک فوج کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں پر انہیں بریفنگ دی گئی، سال کے پہلے تین ماہ کے دوران 128 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، اس دوران کئی جوان شہید ہوئے، پوری قوم بہادر سپوتوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ عوام کی حمایت مسلح افواج کی طاقت کا سرچشمہ ہے، فوج کی تعمیری تنقید مناسب ہے لیکن بے بنیاد کردار کشی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، پاک فوج کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے،عوام اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، عوام اور سیاسی پارٹیوں سے درخواست ہے کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں، یہ سازش نہ پہلے کبھی کامیاب ہوئی تھی اور نہ اب ہوگی۔
Comments are closed.