اسلا م آ باد:اسپیکر اورڈپٹی اسپیکر مستعفی ‘ عمران خان وزیراعظم نہیں رہے،نئے وزیراعظم کا انتخاب (کل) پیر کو ہوگا ،عدم اعتماد کے حق میں 174ووٹ پڑے‘پی ٹی آئی ارکان ایوان سے نکل گئے ‘ن لیگ اور پی پی کارکنان کا ملک بھر میں جشن۔ تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ کے حکم پر قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں صبح ساڑھے 10 بجے طلب کیا گیا۔اسپیکر اسد قیصر کے مستعفی ہونے کے بعد قائم مقام اسپیکر ایاز صادق نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی کارروائی مکمل کی۔ عدالت عظمیٰ کے حکم پر قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہفتے کو صبح ساڑھے 10 بجے طلب کیا گیا، جس میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے تقاریر کیں تاہم عدم اعتماد پر رات ساڑھے11 بجے تک کوئی کارروائی نہیں ہوسکی تھی۔
صبح10بجے سے جاری اجلاس کا ڈرامائی موڑ اس وقت آیا جب اسپیکر اسد قیصر نے وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد 5ویں بار اجلاس کی سربراہی کی اور رات ساڑھے 11 بجے کے قریب استعفا دینے کا اعلان کیا اور ایوان کی کارروائی ایاز صادق سے جاری رکھنے کی استدعا کی۔اسد قیصر کے استعفے کے بعد حکومتی ارکان نے امریکا اور اپوزیشن کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور احتجاجاً ایوان کا بائیکاٹ کرتے ہوئے باہر چلے گئے۔ایاز صادق نے اسپیکر کی نشست سنبھالتے ہی قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے جمع کرائی گئی، تحریک عدم اعتماد پر کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کیا اور اجلاس کو 4 منٹ کے لیے ملتوی کیا۔
بعدازاں اجلاس نئے دن کے آغاز پر دوبارہ تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔بعد ازاں عدم اعتماد کی ووٹنگ پر کارروائی شروع ہوئی، جس پر ارکان نے باری باری ووٹ کاسٹ کیے، تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 174 ووٹ ڈالے گئے، جس کے بعد عمران خان ملک کے وزیراعظم نہیں رہے جبکہ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے عدم اعتماد کی کارروائی میں ووٹ کاسٹ نہیں کیے۔قائم مقام اسپیکر نے ووٹنگ کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد بتایا کہ عدم اعتماد کی حمایت میں 174 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے، جس کے بعد اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگئی ۔انہوں نے کہا کہ آج اپوزیشن جماعتوں کے تمام قائدین یہاں موجود ہیں اور ہم سب نواز شریف کی کمی بہت زیادہ شدت سے محسوس کررہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم سب تمام قائدین تمام ارکان قومی اسمبلی، متحدہ اپوزیشن کے تمام ساتھی اور ہم سب اللہ کے حضور سربسجود ہیں اور اس کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے کہ آج نئی صبح طلوع ہونے والی ہے، ایک نیا دن آنے والا ہے،ہم کسی سے بدلہ نہیں لیں گے اور نہ جیلوں میں ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کروڑوں عوام، ماوں، بیٹیوں اور بزرگوں کی دعائیں اور کاوشیں اللہ نے قبول کی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں متحدہ اپوزیشن کے اکابرین کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اتحاد، یک جہتی اور انتہائی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا، جس کی مثال کم ملتی ہے، اس سلسلے میں سابق صدر آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمن، بلاول ، خالد مقبول صدیقی، اخترجان مینگل، نوابزادہ بگٹی، امیر حیدر ہوتی، خالد مگسی، اسلم بھوتانی، علی نواز شاہ، طارق چیمہ، محسن داوڑ، علی وزیر اور ان کے ساتھ جڑے ہوئے لاکھوں اور کروڑوں پاکستانیوں کا ہم سب شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ان کی قربانیاں رنگ لائی ہیں اور آج پھر آئین اور قانون کا پاکستان دوبارہ بنا چاہتا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے کہا کہ میں پورے پاکستان کو اور اس ایوان کو مبارک باد دینا چاہوں کہ پاکستان میں پہلی بار عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے اور ہم نے تاریخ رقم کردی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ لمحہ انعام سے زیادہ امتحان ہے، دعا کیجئے یہ تبدیلی چہروں کی تبدیلی نہیں بلکہ عوام کے مقدر کی تبدیلی ہو۔ اختر مینگل نے کہا کہیہاں آئین ٹوٹتا ہے لیکن کسی کو پرواہ نہیں ہوتی۔بی این پی کے سینئر رہنما خالد مگسی نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ ہونے کا حق ادا کردیا، آج کی کامیابی کا سہرا ایوان میں موجود تمام اراکین، اکابرین اور سیاسی ورکز کو جاتا ہے جن کی وجہ سے ہم یہاں موجود ہیں۔علاوہ ازیںقومی اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی طلب کرلیے گئے ۔ذرائع کے مطابق نئے قائد ایوان کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی (آج)اتوار دن 2 بجے تک سیکرٹری قومی اسمبلی آفس میں جمع ہوں گے اور نئے قائد ایوان کا انتخاب (کل )پیرکو ہوگا۔
Comments are closed.