لاہور:امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں جو ہوا، ملک کی سیاسی تاریخ میں عجوبہ تھا۔ بہتر تھا کہ سیاست دان ڈائیلاگ کے ذریعے مسئلہ کا حل نکالتے، اب آگ اس قدر پھیل گئی ہے کہ تمام نگاہیں سپریم کورٹ کی طرف ہیں۔
سراج الحق نے کہاکہ امید کرتے ہیں عدالت عظمیٰ جمہوریت کے استحکام کے لیے بہتر فیصلہ کرے گی۔ جماعت اسلامی کی خواہش ہے کہ نگران حکومت کا قیام عمل میں آئے، جو 90روز کی آئینی مدت کے دوران نئے انتخابات کرائے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ الیکشن سے قبل انتخابی ریفارمز کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے متعارف اصلاحات یک طرفہ، سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ نہیں سمجھتا ملک کا سیاسی نظام اتنا مضبوط ہے کہ ای وی ایم کے ذریعے ووٹنگ ہو سکتی ہے، الیکشن کمیشن نے خود اتنی قلیل مدت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ملک کو شفاف انتخابات اور مضبوط جمہوریت چاہیے، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے لوگوں کو اقتدار میں لانے کے تجربات ناکام ہو گئے۔ وزیراعظم کے برعکس جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ، الیکشن کمیشن اور عدلیہ مکمل نیوٹرل ہوں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں مفادات کے لیے ہفتوں کھیل جاری رہا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وزیراعظم نے اپنی ہی اسمبلی پر حملہ کر کے اسے ختم کر دیا۔ ملکی معاملات میں امریکی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں، جماعت اسلامی نے ہمیشہ اس کی مذمت کی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ وزیراعظم نے کون سا ایسا کام کیا کہ واشنگٹن اس کی مخالفت پر اتر آیا۔ پی ٹی آئی حکومت نے تو پونے چار سال امریکا اور عالمی اداروں کی ہاں میں ہاں ملائی۔ اگر وزیراعظم کو کوئی دھمکی ملی تھی، تو بروقت اس کا اعلان کرتے۔ الیکشن سے قبل حکمرانوں کی جانب سے اس طرح کے اقدامات کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ عوام ان کے گناہوں کو بھول جائیں۔
Comments are closed.